Official Web

جاپان میں لکڑی کے اجزا سے کاروں کی تیاری

کیوٹو: اگرچہ دنیا بھر میں کاریں بنانے والے ادارے ایک عرصے سے گاڑیوں کے بیرونی ڈھانچے کو لکڑی یا اس کے اجزا سے بنانے پر غور کررہے ہیں لیکن اس میں کامیابی نہیں مل رہی تھی۔ اب جاپان کی ایک کمپنی نے لکڑی کے گودے سیلولیوز کے نینو فائبر (ریشوں) سے گاڑی کا مضبوط اور دیرپا اسٹرکچر بنانے کا اعلان کیا ہے۔

جاپانی کمپنی کا خیال ہے کہ لکڑی کے گودے میں پایا جانے والے اجزا سیلولیوز سے نینو تار بنائے جائیں تو ان سے بنی ہوئی کاریں پانچ گنا ہلکی پھلکی اور فولاد سے بنی گاڑیوں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ مضبوط ہوسکتی ہیں۔ سیلولیوز نینو فائبر (سی این ایف) سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بھی کم ہوتا ہے کیونکہ اول ان کی تیاری میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کم خارج ہوتی ہے اور گاڑیوں کا وزن کم ہونے سے ایندھن بھی کم خرچ ہوتا ہے۔

سی این ایف کی تیاری میں خاص درخت کی لکڑی کو کاٹا جاتا ہے اور اس کا گودا نکال کر اسے بعض کیمیکل میں ڈبویا جاتا ہے تاکہ لِگنن اور ہیمی سیلیولوزختم ہوجائیں، اس سے ٹھوس، مضبوط لیکن کم وزن مٹیریل ہاتھ آتا ہے۔

اب کیوٹو یونیورسٹی نے ایک کارساز کمپنی کے تعاون سے سپرکار کا ڈیزائن بنایا ہے۔ اس میں سی این ایف کی پٹیوں کو خاص زاویوں پر موڑ کر اس سے دروازے اور چھت وغیرہ بنانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ اس عمل میں گاڑی کا وزن روایتی طریقے کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہوا اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بھی کم ہوسکتا ہے۔

لیکن اگلا مرحلہ اس سے مشکل ہے جس میں کار کے یہ خاص حصے کئی مراحل سے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں تاکہ سڑک پر ان کی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکے، اب تک کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔ اس کے بعد ٹویوٹا سمیت کئی کمپنیوں نے کیوٹو یونیورسٹی کے سائنس دانوں سے رابطہ کیا۔

%d bloggers like this: