Official Web

فضل الرحمان کو دھرنے سے متعلق عدالتی فیصلوں کی پابندی کرنا ہوگی،اعجاز شاہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو دھرنے سے متعلق عدالتی فیصلوں کی پابندی کرنا ہوگی۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہا کہ ماضی میں اسلام آباد پر کئی بار یلغار ہوئی، قاضی حسین احمد کے احتجاج میں جانی نقصان ہوا تھا، 2016 میں خیبر پختونخوا والوں کو اسلام آباد نہیں آنے دیا گیا۔

اعجاز شاہ نے کہا کہ جولائی میں اپوزیشن نے حکومت کےخلاف احتجاج کا فیصلہ کیا، 3 اکتوبر کو مولانا فضل الرحمان نے پہلی بار احتجاج کی تاریخ دی، مولانا کو ہی پتا تھا کہ وہ مارچ کریں گے یا دھرنا دیں گے اتحادیوں کو بھی اس سے متعلق معلومات نہیں تھیں، حکومت اور اپوزیشن کی بیان بازی سے سیاسی ماحول کشیدہ ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ پہلے ایک تھا لیکن اب 6 ہوگئے ہیں، مولانا فضل الرحمان کا مارچ اپوزیشن کے مارچ میں تبدیل ہوگیا، وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ میں سیاسی آدمی ہوں مولانا کو نہیں روکوں گا، پہلی بار وزیراعظم نے قدم اٹھایا انہوں نے آزادی مارچ پر پالیسی بیان دیا، وزیراعظم کے بیان پر انتشار پھیلانے والوں کے منہ بند ہوگئے، تاریخ میں پہلی بارحکومت نے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ آزادی مارچ پر عدالتوں کے 2 فیصلے ہیں، مولانا فضل الرحمان مارچ کریں لیکن عدالتوں کے فیصلے کا احترام کریں، دھرنے سے متعلق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کی پابندی کرنا ہوگی۔

اس موقع پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم سیاسی میدان کےکھلاڑی ہیں، حکومت نے جمہوری روایات کے مطابق احتجاج کی اجازت دی ہے، اسلام آباد میں دھرنے سےبیرون ملک منفی تاثر جاتا ہے، امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان معاہدے کی پاسداری کریں گے اور ان کا مارچ پرامن رہے گا۔ اسلام آباد میں موجود 7 ہزار افراد پر مشتمل سفارتی عملے کی سیکیورٹی کی ذمہ دار حکومت ہے۔ مولانا فضل الرحمان پاکستان کے ساتھ رشتے کو کمزور نہ کریں، وہ ایسا کوئی عمل نہ کریں جس سے پاکستان کا وقار مجروح ہو۔