Official Web

پشاور بی آر ٹی منصوبے کی ناقص منصوبہ بندی: انسپکشن ٹیم کی کارروائی کی سفارش

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت کے میگا پراجیکٹ پشاور بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر اور ناقص منصوبہ بندی پر صوبائی انسپکشن ٹیم نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔

صوبائی انسپکشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بی آر ٹی منصوبے میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ مناسب منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا گیا، ڈیزائن میں تبدیلی کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور عوام کے پیسے کو بی آر ٹی پر ضائع کیا گیا۔

صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ناقص منصوبہ بندی اور ڈیزائن پروجیکٹ کے کام میں غفلت برتی گئی اور فیزیبیلیٹی اسٹڈی میں خامیوں کے باعث منصوبے میں تبدیلیاں کی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نکاسی آب کی جیو ٹیکنیکل رپورٹ، ساخت رپورٹ میں خامیوں کے باعث منصوبے میں تبدیلیاں ہوئیں، پیدل سفر کرنے والے لوگوں کی گزر گاہوں کا خیال نہیں رکھا گیا، ناقص منصوبہ بندی کے باعث ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوگیا اور مستقبل میں موجودہ سگنلز سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بی آر ٹی باتھ رومز انتہائی ناقص اور غیر معیاری بنائے جا چکے ہیں، غیر معیاری کام کے باعث منصوبے میں جگہ جگہ دراڑیں پڑ گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سروس روڈ کے مین روڈ سے منسلک ہونے سے ٹریفک مسائل پیدا ہوئے، بعض مقامات پر پیدل چلنے والوں کو سڑک عبور کرنےکے لیے 1600 میٹر چلنا پڑے گا جب کہ الیویٹیڈ اسٹیشنز پر اترنے والے مسافروں کے سڑک پار کرنے سے ٹریفک جام ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق مستقبل میں موجودہ سگنلز سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، پی سی ون میں شور اور شہریوں کی نجی آزادی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

رپورٹ میں صوبائی انسپکشن ٹیم کی تجاویز بھی شامل ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی سے وابستہ اداروں کا احتساب کیا جائے اور ٹریفک کا مناسب بندوبست کر کے شہریوں کے لیے آسانی پیدا کی جائے۔

صوبائی انسپکشن ٹیم نے تجویز دی کہ تہکال، آبدرہ اور بورڈ بازار مناسب جگہ منتقل کیے جائیں اور پشاور یونیورسٹی کے اطراف کی زمین خرید کر سڑک کشادہ کی جائے اور چار لین کی بجائے تین لین بنائی جائے۔

رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے اسپیڈ بریکر بنائے جائیں اور بزرگ شہریوں کو سڑک عبور کرنے کی مناسب سہولتیں دی جائیں۔

صوبائی انسپکشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں نکاسی آب کے نظام پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ نکاسی آب کا مناسب بندوبست کیا جائے، پی ڈی اے کو منصوبے کے حوالے سے قانونی مشاورت جلد سے جلد کرنی چاہیئے اور کریک کے حوالے سے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے تکنیکی مدد لی جائے۔

صوبائی انسپکشن ٹیم نے ناقص منصوبہ بندی کے ذمے داروں کا تعین کر کے احتساب کرنے کی سفارش کی اور کہا گیا ہے کہ منصوبے کا ڈیزائن غلط اور جلد بازی میں بنایا گیا حکومت کارروائی کرے، جہاں اسٹیشنز کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے اسے دور کیا جائے اور بی آرٹی روٹ پر پیدل چلنے والوں کے لیے کم فاصلے پر کراسنگ بنائی جائے۔

صوبائی انسپکشن ٹیم رپورٹ