Official Web

شاہ محمود اور جہانگیر ترین ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آگئے

لاہور: تحریک انصاف کے رہنما و وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آگئے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہانگیر ترین کی بے پناہ کاوشیں ہیں جن کا کل بھی معترف تھا اور آج بھی ہوں لیکن ان کے سرکاری اجلاسوں میں بیٹھنے پر (ن) لیگ کو بولنے کا موقع ملتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے مخالفین کو موقع دے رہے ہیں اور کارکن ذہنی طور پر اسے قبول نہیں کر پا رہے جب کہ (ن) لیگ سوال اٹھاتی ہے کہ یہ توہین عدالت نہیں تو اور کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ باسٹھ ون ایف اگر نواز شریف پر لگ جائے تو وہ نہ پارٹی اور نہ سرکاری عہدے کے لیے اہل رہتے ہیں، جب باسٹھ ون ویف ہم پر لاگو ہوجائے تو اس کا معیار کچھ اور ہوجاتا ہے، جہانگیر ترین سوچیں جب وہ سرکاری اجلاسوں میں بیٹھتے ہیں تو مریم اورنگزیب کو بولنے کا موقع ملتا ہے۔

جہاں بھی جاتا ہوں عمران خان کی مرضی اور خواہش سے جاتا ہوں: جہانگیر ترین

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان پر جہانگیر ترین نے اپنے ردعمل میں کہا کہ جہاں بھی جاتا ہوں عمران خان کی مرضی اور خواہش سے جاتا ہوں، مجھے پاکستان کی خدمت سے کوئی نہیں روک سکتا۔

جہانگیر ترین نے اس حوالے سے ایک ٹوئٹ بھی کی اور کہا کہ صرف ایک ہی شخص ہے جسے اپنا لیڈر تصور کرتا ہوں اور اُسی کو جوابدہ ہوں، اس کا نام عمران خان ہے۔

Jahangir Khan Tareen

@JahangirKTareen

There’s only one man in my life whom I consider my leader & to whom I’m answerable. His name is Imran Khan. I’ve stood by his side through thick and thin and will continue to do so till my last breath, IA. What others may say for their own strange reasons does not concern me .

1,405 people are talking about this

جہانگیر ترین نے کہا کہ اپنی آخری سانس تک عمران خان کے ہر مشکل اور اچھے وقت کے ساتھ کھڑا ہوں، دوسرے اس حوالے سے کیا کہتے ہیں اس سے مجھے کوئی غرض نہیں۔

یاد رہے کہ انتخابات 2018 کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم اور انتخابات میں کامیابی کے بعد وزارتوں کی تقسیم کے معاملے پر بھی تحریک انصاف کے دونوں رہنما کھل کر آمنے سامنے آئے تھے۔

ایک موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی تسلیم کیا تھا کہ پارٹی میں جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی دو گروپ بن چکے ہیں جس سے پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔