Official Web

کولیسٹرول کنٹرول کریں

لاہور:  خون میں اگر کولیسٹرول کی سطح ضرورت سے زیادہ ہو تو اس سے بہت سی بیماریاں بالخصوص امراض قلب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے کی سختی سے تاکید کرتے ہیں۔ یوں تو اس کے لیے کئی طریقے آزمائے جاتے ہیں جن میں دواؤں کا استعمال بھی شامل ہے۔

جب جسم اور خون میں اس کی مقدار حد سے زیادہ ہو جائے تو یہی کولیسٹرول ہمارے لیے بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ خون میں اس کی زیادتی سے ہماری شریانیں سخت ہو جاتی ہیں اور ان کی اندرونی دیواروں کے ساتھ اس کے چپکنے سے خون کی گزر گاہ تنگ ہو جاتی ہے اور جسم کے مختلف حصوں کو مناسب مقدار میں خون کی فراہمی ممکن نہیں رہتی۔ مرد حضرات کے لیے کولیسٹرول کی سطح 190 سے زیادہ جبکہ خواتین کے لیے 178 سے تجاوز کر جانا خطرناک سمجھی جاتی ہے۔

لیکن دواؤں کے بغیر کچھ گھریلو طریقے آزما کر بھی کولیسٹرول کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ یہ ایک چکنائی نما چیز ہے جو ہمارے جسم خصوصاً خون میں موجود ہوتا ہے۔

ہمارے جسم میں جگر کولیسٹرول تیار کرتا ہے۔ کچھ ہم غذاؤں کے ذریعے بھی ہضم کرتے ہیں۔ ہمارے جسم کو صحت مند طور پر اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے کولیسٹرول کی ضرورت تو ہوتی ہے۔

لیکن جب جسم اور خون میں اس کی مقدار حد سے زیادہ ہو جائے تو یہی کولیسٹرول ہمارے لیے بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ خون میں اس کی زیادتی سے ہماری شریانیں سخت ہو جاتی ہیں اور ان کی اندرونی دیواروں کے ساتھ اس کے چپکنے سے خون کی گزر گاہ تنگ ہو جاتی ہے اور جسم کے مختلف حصوں کو مناسب مقدار میں خون کی فراہمی ممکن نہیں رہتی۔ جس سے صحت کے مختلف مسائل سامنے آتے ہیں۔ان کا ٹھیک وقت پر علاج نہ کرنا دل کی بیماریوں اور ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے۔

بنیادی طور پر دو قسم کے کولیسٹرول ہوتے ہیں۔ ایک صحت کے لیے مفید یعنی HDL جبکہ دوسرا مضر صحت LDL کولیسٹرول ہے۔ صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح گھٹانے اور مفید کولیسٹرول کی سطح بڑھانے میں کئی عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔

ان میں سے بعض آپ اپنی صحت کی خاطر تبدیل کر سکتے ہیں جبکہ کئی عوامل ایسے ہیں جن پرآپ کا کوئی زور نہیں چلتا۔ طرز زندگی سے متعلق جتنے عوامل ہیں ان پر قابو پایا جا سکتا ہے مثلاً ناقص غذا کا استعمال، ورزش سے جی چُرانا، سگریٹ نوشی یا موٹاپا ان سب پر قوتِ ارادی کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔

موروثی یا جینیاتی خصوصیات وہ عوامل ہیں جنہیں تبدیل کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ خون میں اگر کولیسٹرول کی زیادتی ہو جائے تو قدرتی طور پر ایسی بہت سی چیزیں موجود ہیں جو ہمارے جسم پر مفید اثرات ڈالتی ہیں۔

پولیکوسانول: قدرتی طور پر دستیاب ہونے والا یہ ایک مادہ ہے جو گنا،چاول کی پھوک اور شہد کی مکھی کے چھتے میں موجود موم سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ مادہ خراب کولیسٹرول کی سطح گھٹاتا اور بہتر کی سطح کو بڑھاتا ہے۔

بایو فلیو وینوئڈز: رس دار پھلوں مثلاً کینو،موسمی اور چکوترے وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سبز چائے میں بھی اس کی وسیع مقدار پائی جاتی ہے جو جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو نارمل رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

فائٹو سٹیرولز: پودوں سے حاصل ہونے والا یہ مادہ معدے اور آنتوں میں کولیسٹرول کے انجذاب کے عمل کو کم کر دیتا ہے۔ ان کے علاوہ کولیسٹرول کی سطح گھٹانے کے لیے اپنے وزن اور عمر کے لحاظ سے ایک غذائی چارٹ مرتب کریں۔

جس میں تمام غذائیت بخش اجزا شامل ہونے چاہیے۔ البتہ ان میں ایسی غذائیں شامل نہ کی جائیں جن سے الرجی ہوتی ہے۔ بعض ماہرین کولیسٹرول گھٹانے کے لیے روزانہ صبح ناشتے کے ساتھ دو ٹماٹر کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

اس سے قبل بستر سے اٹھنے کے فوراً بعد ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ خالص شہدا ور لیموں کے چند قطرے شامل کر کے پینے سے بھی کولیسٹرول کی سطح گھٹ جاتی ہے۔

دن میں کبھی چاچھ، لسی یا ناریل کے پانی کا استعمال بھی اس مقصد کے لیے مفید ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے کی ایک ترکیب یہ بھی ہے کہ دن بھر تھوڑے تھوڑے وقفے سے کم مقدار میں پانچ چھ بار کھانا کھایا جائے اور رات کا کھانا بستر پر جانے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے کھا لیا جائے۔