Official Web

سندھ کے درجنوں اساتذہ کی بھرتیاں غیر قانونی قرار، بحالی کی درخواست مسترد

کراچی: سپریم کورٹ نے 70 سے زائد فزیکل ٹریننگ، ڈرائنگ اور دیگر شعبوں کے اساتذہ کی بھرتیاں غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اساتذہ کی درخواست مسترد کر دی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 70 سے زائد فزیکل ٹریننگ، ڈرائنگ و دیگر شعبوں کے اساتذہ کی بھرتیوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے اساتذہ کی بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اساتذہ کی درخواست مسترد کر دی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اساتذہ کی بھرتیوں کا پورا عمل ہی غیر قانونی ہے۔

اساتذہ کے وکیل مجیب پیرزادہ نے موقف دیا کہ بھرتیوں کا یہ طریقہ کار تو پورے سندھ میں ہوا، 2011-12 میں کی گئیں بھرتیاں قانون کے مطابق تھیں۔ ٹربیونل نے تعلیمی اسناد کا جائزہ لیے بغیر بھرتیاں غیر قانونی قرار دیں۔

عدالت نے کہا کہ جب وہ معاملات سامنے آئیں گے تو انہیں بھی قانون کے مطابق پرکھیں گے۔ مجیب پیر زادہ نے موقف دیا کہ اسلام میں پسینہ خشک ہونے سے قبل مزدوری دینے کا حکم ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اسلام میں مزدور کو بھرتی کرنے کا بھی طریقہ کار موجود ہے، بھرتی کمیٹی نے انٹرویوز کیے نہ ٹیسٹ لیا مگر اساتذہ بھرتی ہو گئے۔ اساتذہ کو بھرتی کرنے کا پورا عمل ہی بد نیتی پر مبنی تھا۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل غلام سرور خان نے کہا کہ وفاقی سروس ٹربیونل ان اساتذہ کی بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دے چکا، اساتذہ کی بھرتیاں جعلی دستاویزات پر کی گئیں، وزیراعلی سندھ ان اساتذہ کی بھرتیوں سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لے چکے۔