Official Web

پاکستان سے مذاکرات کیلئے ایف اے ٹی ایف کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا ایشیاء پیسیفک گروپ مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچ گیا۔

پاکستان اور ایف اے ٹی ایف ایشیاء پیسیفک گروپ کے 3 روزہ مذاکرات کل اسلام آباد میں شروع ہوں گے اور مذاکرات سے قبل ایشیاء پیسفک گروپ وفد کا اجلاس آج شام 7بجے ہوگا۔

جیونیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق ایشیاء پیسفک گروپ کے وفد کی سربراہی ایگزیکٹو سیکریٹری گارڈن ہک کریں گے اور 9 رکنی وفد پاکستان سے مذاکرات کرے گا۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایئن کولنز، امریکی محکمہ خزانہ کے جیمز پرسنگ، مالدیپ کے فنانشنل انٹیلیجنس یونٹ کے اشرف عبداللہ،انڈونیشیا کی وزارت خزانہ کے بوبی واہو ہارناون، پیپلزبینک آف چائنا کے گانگ ینگ یانگ، ترکی کی وزارت انصاف کے مصطفیٰ نیک مادین، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد الراشدان، ڈپٹی ڈائریکٹر شینان ردر فارڈ بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

ایف اے ٹی ایف وفد پاکستانی وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک اور ایف ایم یو حکام سے ملاقاتیں کرے گا جب کہ وفد کی ایف آئی اے، ایس ای سی پی اور دیگر حکام سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔

پاکستان کے ساتھ اجلاس میں دوسری میوچل ایوالیشن رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا، وفد مطمئن نا ہونے پر پاکستان کو آئی سی آر جی کا نیا ایکشن پلان دے سکتا ہے۔

دستاویزات میں بتایا گیا ہےکہ پاکستان نے پہلی رپورٹ میں مجموعی ریٹنگ میں بہتری کی سفارش کی تھی، ایشیاء پیسفک گروپ نے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری نہیں کی۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔