Official Web

جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول بھٹو اور آصف زرداری نیب راولپنڈی آفس پیش

اسلام آباد:  جعلی اکاؤنٹس کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نیب تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے۔

نیب پیشی کے موقع پر آصفہ بھٹو بھی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ہمراہ تھی، دونوں نے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو 19 گاڑیوں کے قافلے میں نیب ہیڈکوارٹرز پہنچے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔

آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے نیب کی کمبائن انوسٹی گیشن ٹیمیں الگ الگ سوالات کریں گے۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو الگ الگ کمرے میں بیٹھایا جائیگا۔ نیب کے کل 16 افسران تحقیقات کر رہے ہیں، جس میں سے 4 افسران کیسز کی نگرانی کر رہے ہیں۔ نیب کی جانب سے آصف زرداری اور بلاول بھٹوکو سوالنامہ بھی دیا جائیگا۔ آصف زرداری اور بلاول کے 4 کیسز کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا۔

بلاول بھٹو نے پیشی سے پہلے حبیب جالب کے اشعار میں اظہار کرتے ہوئے کہا  میں بھی خائف نہیں تختہ دار سے، میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے، کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے، ظلم کی بات کو جہل کی رات کو، میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا ۔

پی پی قیادت کی پیش کے وقت اسلام آباد کا نادرا چوک میدان جنگ بن گیا، پیپلز پارٹی کارکنان اور پولیس میں ہاتھا پائی کے دوران 3 اہلکار زخمی جبکہ کئی جیالوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ جیالوں کو نیب آفس جانے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو پولیس اور کارکنوں میں ہاتھا پائی ہوئی، بپھرے افراد نے وفاقی وزیر کی گاڑی کو بھی روک لیا۔

نیئر بخاری کا کہنا ہے سینکڑوں جیالوں کی گرفتاری حکومت کی بزدلی کا ثبوت ہے، قیدی وینز پر امن جیالوں سے بھرنا کہاں کا انصاف ہے؟ جیالے اپنی قیادت سے پرامن انداز میں اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، حکومت اشتعال پھیلانے سے باز رہے۔ انہوں نے کہا کارکنان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، پولیس پر امن کارکنوں کی گرفتاری فوری بند کرے۔

پیپلزپارٹی نے گرفتارجیالوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سعید غنی کا کہنا ہے جیالوں پرتشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے، پی ٹی آئی ایک تانگہ پارٹی ہے جو فوٹو شاپ سے جلسوں کی رونقیں بڑھاتی ہے، فواد چودھری آنکھیں کھول کر صرف جڑواں شہروں کے جیالوں کی طاقت دیکھیں، پورے ملک کے جیالے جمع ہوئے تو سلیکٹڈ حکومت کی بنیادیں ہلا دیں گے۔

سید خورشید نے کہا ہے کہ سندھ اور اس کی عدالتوں پر اعتماد نہیں کیا جا رہا ہے، نیب کی آڑ میں انتشار اور گرفتاریوں کی کوشش کی جا رہی ہے، آئین اور قانون سب کے لیے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود حکومت میں بیٹھے لوگوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جا رہی ہے ، ہم چاہتے ہیں جہاں کا کیس وہاں چلنا چاہیے، ہمارے ساتھ راولپنڈی کی ایک تاریخ رہی ہے۔

%d bloggers like this: