Official Web

قوم کا پیسہ بچانے کیلئے ہزار بار حد عبور کریں گے: شہباز شریف

لاہور:  شہباز شریف نیب لاہور کے دفتر سے روانہ ہو گئے۔ تفتیشی ٹیم نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے 2 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ وزیر اعلیٰ سے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے معاملے پر سوالات کئے گئے۔


وزیر اعلیٰ کی پریس کانفرنس


نیب لاہور میں پیشی کے بعد، ایوان وزیر اعلیٰ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کیلئے نیب میں پیش ہوا، نیب کا قانون ہے کہ انکوائری کیلئے سوالات پیش کئے جاتے ہیں، نیب نے 3 سوال پوچھے، نیب کا قانون ہے کہ انکوائری کیلئے سوالات پیش کئے جاتے ہیں، نیب نہ جانے کی آپشن تھی، جواب لکھ کر دے سکتا تھا مگر نیب نوٹس پر میرے خلاف بے بنیاد تشہیر کی گئی۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ نیب میں بلایا جانا بدنیتی کے سواء کچھ نہیں، کیا قوم کا پیسہ بچانا جرم ہے؟ آشیانہ کیلئے کم بولی دینے والے کو ٹھیکہ دیا گیا، آشیانہ غریبوں کا منصوبہ تھا، مشرف دور میں بغیر ٹینڈر کے چنیوٹ آئرن کا منصوبہ دیا گیا، قوم کا پیسہ بچانے کیلئے ہزار بار حد عبور کریں گے، نیب نے چنیوٹ آئرن کے منصوبے میں ہوئی بدعنوانی کا کوئی نوٹس نہیں لیا مگر چیئرمین نیب نے 56 کمپنیوں کا ریکارڈ منگوا لیا، قانون کے مطابق صوبائی حکومتیں کمپنیاں بنا سکتی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے پرویز الہٰی کے منصوبے کو فراڈ قرار دیا مگر نیب نے چنیوٹ آئرن کے منصوبے میں ہوئی بدعنوانی کا کوئی نوٹس نہیں لیا حالانکہ مشرف دور میں بغیر ٹینڈر کے چنیوٹ آئرن کا منصوبہ دیا گیا جبکہ رائیونڈ روڈ کا کیس دوبارہ کھول دیا گیا، نیب نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود ارشد وحید کو کلین چٹ دی حالانکہ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے پرویز الہٰی کے چنیوٹ آئرن کے منصوبے کو فراڈ قرار دیا تھا۔

آشیانہ اقبال کے معاملے پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میسرز چودھری لطیف کا معاہدہ پی ایل ڈی سی نے منسوخ کیا، آشیانہ میں 100 فیصد گھر میرٹ پر دیئے گئے، قوم کا پیسہ بچانا جرم ہے تو ہزار بار یہ جرم کریں گے، پبلک،پرائیویٹ پارٹنرشپ کا اصول دنیا بھر میں موجود ہے، میں نے پوچھا کہ کیا قوم کا پیسہ بچانا اور کرپشن کا راستہ روکنا جرم ہے؟ مگر نیب کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا، پرویز مشرف کے سیکریٹری ارشد وحید کو بغیر بولی چنیوٹ آئرن کا ٹھیکہ دیا گیا، 80 فیصد شیئرز ارشد وحید کو دیئے گئے جبکہ ہم نے عوام کے وسائل بچانے کی کوشش کی، اگر عوام کے وسائل کی بچت جرم ہے تو دوبارہ کروں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے کہا جاتا ہے کہ غیرقانونی حق استعمال کر رہے ہو حالانکہ بطور وزیر اعلیٰ تمام صوبائی امور کا نگران ہوں، کمپنیوں کی نگرانی کرنا ہر حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور حکومتیں کارکردگی کی بنیاد پر چلا کرتی ہیں۔

وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے میڈیا کو بتایا کہ نیب نے مجھ پر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، غریب آدمی کو سبسڈی دینا پڑتی ہے، وہ ایک کمرہ نہیں بنا سکتا، آشیانہ ہاؤسنگ سکیم میں یتیم اور بے سہارا بچے رہتے ہیں، نیب نے آشیانہ سکیم کی بولی کے حوالے سے سوالات اٹھائے، گھر بنانے کیلئے 900 روپے فی مربع فٹ بولی منظور کی گئی، آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے تحت 1700 گھر بنانے کا ٹارگٹ دیا گیا، سکیم میں پنجاب حکومت نے فنڈنگ کی، کم لاگت ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے پنجاب لینڈ اتھارٹی بنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ چودھری لطیف کا معاہدہ سڑکوں اور انفراسٹرکچر سے متعلق تھا، احتساب کے نام پر سیاست اور انتقام ہو رہا ہے، ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو گئی تو خود گھر چلا جاؤں گا، احتساب کے نام پر سیاست اور انتقام ہو رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ شفاف احتساب الیکشن نہیں قیامت تک جاری رہنا چاہئے، احتساب کے نام پر سیاست اور انتقام کو قوم قبول نہیں کرے گی، آئندہ جب بھی نوٹس ملا تو نیب کے ساتھ ساتھ عوامی عدالت میں بھی جاؤں گا اور راز کھول دوں گا۔ شہباز شریف نے چیئرمین نیب سے کہا کہ وہ معاملے کا نوٹس لیکر عملے کو روکیں، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کاسہ لیس نہ بنیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین نیب سے بھرپور تعاون کرونگا، جنہوں نے وسائل لوٹے انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔


نیب لاہور میں پیشی


اس سے قبل، شہباز شریف 2 گھنٹے نیب دفتر میں رہے۔ وزیر اعلیٰ نے نیب کی تفتیشی ٹیم کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ ذرائع کے مطابق، وزیر اعلیٰ نے تفتیشی ٹیم کے 3 سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے جن کے بعد ان سے مزید 7 سوالات پر پوچھ گچھ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق، تفتیشی ٹیم نے ان سے کہا کہ الزام ہے کہ آپ نے 13 ملین کی کنسلٹینسی 192 ملین میں دینے کا حکم دیا۔ تاہم، وزیر اعلیٰ نے الزامات کو مسترد کر دیا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مزید تحقیقات کیلئے دیگر حکومتی عہدیداروں اور سوسائٹی کے مالکان کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔