Official Web

کیا مرد کم ہو جائیں گے؟

انسانی خلیوں میں موجود وائی کروموسوم کی کمی کی وجہ سے دنیا میں مردوں کی کمی کا خطرہ منڈلا رہا ہے

لاہور (روزنامہ دنیا ) ’’وائی‘‘ کروموسوم مردانگی کی علامت اور اس کا سبب ہے، لیکن متعدد سائنسی تحقیقات عندیہ دے رہی ہیں کہ اس کا استحکام خطرے میں ہے۔ اسی کروموسوم کی مدد سے کسی امبریو کے مرد یا عورت بننے کا فیصلہ ہوتا ہے۔ اس کروموسوم میں کچھ دیگر جینز بھی ہوتے ہیں اور یہ واحد کروموسوم ہے جو زندگی کے لیے لازمی نہیں۔ دیکھیے نا، عورتوں میں صرف ’’ایکس‘‘ کروموسوم ہوتا ہے اور وہ ٹھیک ٹھاک زندگی بسر کرتی ہیں۔ لیکن سائنس دانوں کے ایک حلقے کا کہنا ہے کہ یہ کروموسوم وقت کے ساتھ ساتھ مسخ ہوتا جا رہا ہے اور اگر یہ عمل یوں ہی جاری رہا تو اندازاً 46 لاکھ سال بعد یہ ختم ہو جاتے گا۔

بظاہر یہ طویل عرصہ لگتا ہے لیکن اگر زمین پر زندگی کی موجودگی کے عرصے کو دیکھا جائے جو ساڑھے تین ارب سال بنتا ہے، تو یہ عرصہ کچھ زیادہ نہیں محسوس ہو گا۔ ’’وائی‘‘ کروموسوم ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔ اگر ہم وقت کی گھڑی کو الٹا گھماتے ہوئے 166 ملین سال پیچھے لے جائیں اور اولین میملز کا جائزہ لیںتو بالکل مختلف کہانی کا پتا چلتا ہے۔ ابتدائی وائی کروموسومزکا حجم ایکس کروموسومز جتنا ہی تھا اور دونوں میں جینز بھی مماثل تھے۔ وائی کروموسومز میں ایک بنیادی خامی ہے۔ دوسرے کروموسومز کے برخلاف، جن میں ہر ایک کی ہمارے خلیوں میں دو نقول ہوتی ہیں، وائی کروموسوم کی ایک ہی نقل ہو تی ہے جو باپ سے بیٹے کو منتقل ہوتی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ وائی کروموسوم اس جینیاتی اشتراک یا ملاپ سے نہیں گزرتا جو نسل در نسل ہونے والے اندرونی تغیر (میوٹیشن) سے اسے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رکھتا ہے۔ تاہم ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وائی کرموسوم اپنے انحطاط کے عمل کی رفتار کم کرنے میں کامیاب ہو چکا ہے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اسے روک لے۔ نیدرلینڈز میں ہونے والی ایک تحقیق، جس میں 62 مردوں کے وائی کروموسوم کا جائزہ لیا گیا، کے مطابق وائی کروموسوم ایک ایسا داخلی غیر معمولی ڈھانچہ تشکیل دینے میں کامیاب ہو چکا ہے جو اسے مزید انحطاط سے روکنے کا باعث بن رہا ہے۔ اگر ہم دوسری انواع پر غور کریں (وائی کروموسوم میملز اور بعض دیگر انواع میں پایا جاتا ہے۔)تو بھی یہ سامنے آتا ہے کہ ان میں بیشتر میں یہ کروموسوم اپنے انحطاط کو روکنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔

وائی کروموسوم کے ناپید ہونے کے سوال پر سائنس دان تقسیم ہیں۔ مثال کے طور پر برطانیہ میں سائنس دانوں کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ وائی کروموسوم ایسا میکانزم بنا چکا ہے جس سے وہ اپنے آپ کو قائم رکھے گا۔ دوسرا گروہ اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ لا ٹروب یونیورسٹی سے منسلک آسٹریلوی سائنس دان جینی گریوز کا خیال ہے کہ وائی کروموسوم طویل عرصے تک تو برقرار رہ سکتا ہے لیکن اس کا مستقبل تاریک ہے۔ 2016ء میں شائع ہونے والی اپنی ایک تحقیق میں انہوں نے نشان دہی کی کہ جاپان کے سپائنی چوہوں میں وائی کروموسوم ختم ہو چکا ہے اور اب انہیں افزائش کے مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق اس کا نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ ایک بالکل نئی نوع تشکیل پا جائے۔ تاہم وائی کروموسوم کے خاتمے کا مطلب یہ نہیں کہ مرد ختم ہو جائیں گے۔ وہ انواع جن میں وائی کروموسوم ختم ہو چکا ہے، افزائش کے لیے دونوں جنسوں کی موجودگی ناگزیر ہے۔ ان میں وہ جین جو مردانگی کا فیصلہ کرتا ہے، ایک دوسرے کروموسوم میں منتقل ہو گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان انواع میں جنس متعین کرنے والا کرموسوم وائی نہیں رہا۔

%d bloggers like this: