تیان جن (شِنہوا) پاکستانی تاجر افتخار احمد چین کے شمالی شہر تیان جن میں وسط خزاں تہوار کی سرگرمیوں میں جوش و خروش سے حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا مشغلہ مون کیک بنانا، چینی لوک داستانیں سننا ہے۔
رواں سال یہ تہوار منگل کو منایا جارہا ہے یہ چینی روایتی ثقافت میں خاندانوں کے ملاپ کی علامت ہے۔ افتخار کی نگاہ میں وسط خزاں کی ثقافت میں خاندانوں کی ملاقات اور خوشیاں پاکستانی روایتی ثقافت سے بڑی حد تک مماثلت رکھتی ہے۔
چینی ثقافت میں دلچسپی رکھنے کی وجہ سے افتخار 20 برس قبل تعلیم حاصل کرنے چین آئے تھے اور وہ یہاں کے انسانی پہلوؤں سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے چین کو اپنا دوسرا گھر بنانے کا فیصلہ کیا۔
افتخار کا کاروبار چینی کمپنیوں کی لفٹس جیسے خصوصی سازوسامان کی پاکستان کو فروخت ہے۔
افتخار نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر میں مسلسل پیشرفت ہورہی ہے اور دونوں اطراف سےکاروباری اداروں کے لئے پالیسیاں متعارف کرائی جارہی ہیں جس سے انہیں نئے تجارتی امکانات نظر آرہے ہیں۔
چین میں کاروبار کے برسوں کے تجربے کے بعد انہوں نے چند برس قبل پاکستان میں ایک نئی کمپنی قائم کرکے درآمد و برآمد شروع کی تھی۔
افتخار کا کہنا ہے کہ چین کی نسبت پاکستان کا بنیادی ڈھانچہ اور دیگر تعمیراتی منصوبے نسبتا پیچھے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ معیاری چینی مصنوعات پاکستان آئیں گی تاکہ مقامی لوگوں کو بھی ان اعلیٰ معیار اور ارزاں مصنوعات تک رسائی حاصل ہوسکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ عالمی معاشی سست روی سے کچھ درآمدی و برآمدی تجارتی کمپنیوں کے لئے نئے مسائل پیدا ہوئے ہیں تاہم چینی حکومت کے ہر سطح پر متعارف کردہ مختلف اقدامات نے کاروباری اداروں کو مشکلات پر قابو پانے میں مدد دی اور چین میں سرمایہ کاری کے لئے وسیع مواقع مہیا کئے۔
افتخار نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ چینی اور غیر ملکی اہلکاروں کے درمیان تبادلے سہل بنانے اور پیداواری شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر عائد پابندیاں مکمل طور پر ختم کرنے جیسی سازگار پالیسیوں کا ایک سلسلہ متعارف کرایا گیا ہے جس سے ان کی کمپنی کو خاطر خواہ مدد ملی ہے۔
افتخار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کا رواں سال جون میں جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ اس جانب اشارہ ہے کہ چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر نے ایک بار پھر ترقی کی رفتار تیز کردی ہے اور اس سے چین اور پاکستان کے درآمدی و برآمدی اداروں کو ترقی کے نئے مواقع ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے پاس ثقافتی ورثہ ، جفاکش اور محنتی افراد کی ایک طویل تاریخ ہے اور ایک پاکستانی کاروباری فرد کی حیثیت سے وہ یہاں کام کررہے ہیں اور رہائش پذیر ہیں جبکہ وہ مستقبل سے متعلق بھی پراعتماد ہیں۔