Official Web

آئینی ترمیم جوڈیشری کا بوجھ کم کرنے کیلئے کی جارہی ہے: خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم جوڈیشری کا بوجھ کم کرنے کے لیے کی جارہی ہے۔

سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس 48 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔

اجلاس کےد وران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ 25کروڑ عوام کی خواہشات کا مظہر ہے، ہمارا فرض ہے جس طرح آئین اجازت دیتا ہےاس ادارے کو سربلند رکھیں، میاں نوازشریف اور شہید بینظیر بھٹو نے 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کیے، میثاق جمہوریت پر بعد میں دیگر پارٹیوں نے بھی دستخط کیے، قانون سازی اور آئین کا تحفظ ہمارا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ روز سے آئینی ترمیم کا ایک ڈرافٹ گردش کرتا رہا، میڈیا میں وہ ڈرافٹ آیا اس ایوان میں بھی زیر بحث آیا، یہ ڈرافٹ حکومتی اتحاد کی دانست میں آئین کو بہتر کرنے کی کوشش تھی، انیسویں ترمیم کو ختم کرنے کی ایک کوشش تھی، اس میں کوئی سیاست نہیں ہے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ڈرافٹ پر اتفاق ہو جائے گا تو اس ایوان میں بھی ضرور آئے گا، اس دستاویز میں آئینی عدالت سے متعلق تجویز ہے، بہت سے جمہوری ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پارلیمنٹ اس پر کوئی تجاوز کر لے گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری عدالتوں میں 27لاکھ کیسز زیر التوا ہیں، جوڈیشری کا بوجھ کرنے کیلئے ترمیم کی جارہی ہے،کسی کا کوئی سیاسی فائدہ نہیں، عدالتوں میں زیر التوا کیسز کا فیصلہ ہو اس میں کسی کا کیا سیاسی فائدہ ہوسکتا ہے؟ پارلیمان کا رول ربر سٹیمپ نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ڈاکیومنٹ میں اتفاق رائے آجائے گا تو اس ایوان میں بھی ضرورآئے گا، پی ٹی آئی رکن نے خواجہ آصف کے بیان کے دوران لقمہ دیا کہ نہیں آئے گا، جس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ چلیں آپ کی مرضی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اس ادارے کی عزت و تکریم جو آئین دیتا ہے اس کو یقینی بنانا چاہتے ہیں، یہ کسی ایک شخص یا پارٹی کو مضبوط بنانے کیلئے نہیں ہے، آئین کی سربلندی 25کروڑ لوگوں کی خواہشات کے مظہر ادارے کو اسی طرح قد آور رکھنا ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہماری نظر میں یہ ڈرافٹ آئینی عدم توازن کو درست کرنے کا ایک ڈرافٹ ہے،اس میں کوئی سیاست نہیں، ہم چاہتے ہیں اس ڈرافٹ پر پورے ہاؤس کا اتفاق رائےہو، یہ کسی پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے نہیں اس ادارے کو مضبوط کرنے کے لیے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے جمہوری ممالک میں آئینی عدالت موجود ہے، وہ آئینی عدالت جوڈیشری کی ملکیت ہی رہے گی، عام انسان کی زندگی کو بہتر بنانے اور عدالتوں میں زیر التوا کیسوں کو نمٹانے میں کسی کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہو سکتا، جو وقار اور عزت پارلیمنٹ کو مطلوب ہے اس میں وہ جھلکنا چاہئے۔

عدلیہ پر حملے جیسی ترامیم لائی گئیں تو مزاحمت کریں گے: اسد قیصر
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، وزیر قانون خود کہہ رہے تھے میرے پاس ڈاکومنٹ نہیں ہے، بتایا جائے یہ ڈرافٹ اور نسخہ کہاں سے آیا ؟، پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو پر بہت افسوس ہوا ہے، پیپلز پارٹی کے پاس مکمل ڈرافٹ تھا ۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم سب کے اوپر اثر انداز ہوتی ہے، رات کی تاریکی اور چھٹی کے روز کیا ترمیم پاس کرنی ہوتی ہے ؟ اس قسم کی قانون سازی کرنی ہے تو پہلے اس کو پبلک کریں، پہلے بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لیتے اور بحث کراتے لیکن یہ تو ڈاکا زنی کی گئی ہے، یہ سب کو الگ الگ نسخے دکھا رہے تھے۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی ،آزاد عدلیہ و پارلیمنٹ کی بالادستی پر بات کرنے کو تیار ہیں،عدلیہ پر حملے ہورہے ہیں، اس طرح کی قانون سازی لائی گئی تو مزاحمت کریں گے، اب اسمبلی عوام میں لگے گی ۔

سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس آئینی بل میں پارلیمان کو ربر اسٹیمپ بنانے کی کوشش کی گئی، اس بل میں 54 ترامیم کی جارہی تھیں ، کیا یہ اس بل میں بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کا تجویز نہیں کررہے؟کیا یہ رات کے اندھیرے میں ڈاکا ڈالنے کی کوشش نہیں تھی؟

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اس طرح کی قانون سازی کو چوری کہا جاتا ہے قانون سازی نہیں کہا جاسکتا، جس طرح کی یہ قانون سازی کی جارہی تھی تو اس سے مرنا بہتر تھا، ان کو ڈنڈا آتا ہے تو یہ بھاگنا شروع کردیتے ہیں۔

اسد قیصر نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کی مضبوطی ہوگی تو ہم ساتھ دیں گے، عدلیہ کے حوالے سے قانون سازی ہم بھی کرنا چاہتے ہیں، ہم آئینی بل کو پارلیمانی کمیٹی میں ضرور دیکھیں گے، ہم اس ایوان کی بالادستی کے لیے سب کچھ کریں گے مگررات کے اندھیرے میں چوری نہیں ہونے دیں گے، ہم اس پارلیمان میں، عدلیہ کے لیے سڑکوں پر جگہ لڑیں گے۔