اقوام متحدہ (یو این) کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی رضاکاروں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کا احتساب نہ کیے جانے کو ناقابل برداشت قرار دیدیا ہے۔
روا ں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے قبل برطانوی خبر ایجنسی کو اپنے خصوصی انٹرویو میں انتونیو گوتریس نے گزشتہ برس کو بہت سخت اور بہت ہی مشکل قراردیتے ہوئے کہا کہ اس پورے سال پر اسرائیلی کی غزہ میں جاری جنگ حاوی رہی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہوتا رہا ہے وہ کسی طور پر قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ غزہ میں اب تک اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی جانیں گنوا چکے ہیں اور سویلینز کے بچاؤ کے اقدامات کی غیر موجودگی میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی ڈرامائی خلاف ورزیاں کی جاتی رہی ہیں۔
سیکرٹری جنرل یو این نے اسرائیل کیخلاف مؤثر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اب تک 300 سے زائد انسانی امدادی کارکنان شہید کیے گئے ہیں جن میں ایک تہائی کارکنان اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں سے تعلق رکھتے ہیں۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس عدالتیں ہیں لیکن ہم دیکھ رہے ہیں ان عدالتوں کے فیصلوں کا احترام نہیں کیا جارہا اور اس طرح سے احتساب کی عدم موجود ناقابل برداشت ہے، اس معاملے پر بہت ہی زیادہ سنجیدگی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے ان کی اسرائیلی وزیراعظم سے کوئی بات نہیں ہوئی کیوں کہ نیتن یاہو ان کا فون ہی نہیں اٹھاتے۔