تل ابیب: اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک کارروائی کے دوران 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے لاشیں ملنے سے متعلق مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ ان افراد کو کب اور کس نے مارا۔
البتہ اسرائیلی فوج نے پیر کے روز بتایا تھا کہ خان یونس اور دیر البلاح کے وسطی قصبے کے مضافات میں کارروائی کی گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے انٹرنیٹ کی تقسیم کے مقام پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے خان یونس میں ریکوری آپریشن آئی ڈی ایف نے سیکورٹی ایجنسی شن بیٹ کے ساتھ مل کر کیا تھا۔ جس کے دوران 6 یرغمالیوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔
لاشوں کی شناخت یاگیو بوششتاب، الیگزینڈر ڈینسیگ، ابراہام موندر، یورام میٹزگر، ہیم پیری اور برطانوی نژاد اسرائیلی نداو پوپل ویل کے نام سے ہوئی ہے اور حماس کے جنگجو انھیں 7 اکتوبر کو یرغمال بناکر غزہ لے گئے تھے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے چند روز قبل ہی ان میں سے 5 کی ہلاکت کا اعلان کر دیا گیا تھا تاہم چھٹے شخص ابراہم موندر کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ زندہ ہیں۔
مقتولین کے اہل خانہ نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ غزہ سے بقیہ 109 یرغمالیوں کی واپسی صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔
یرغمالیوں کی رہائی کے متحرک گروپ نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثوں اور حماس کے ساتھ فی الفور معاہدے کو حتمی شکل دیں۔
یاد رہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں گھس کر حملہ کیا تھا جس میں 1500 کے قریب سرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 250 کو یرغمال بناکر غزہ لے آئے تھے جن میں سے اب تک 141 کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔