پیرس (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ دنیا ایک صدی میں نہ دیکھی گئی تبدیلیوں اور بدامنی سے گزررہی ہے اور ایسے میں چین اور فرانس کو آزادی برقرار رکھتے ہوئے مشترکہ طور پر "نئی سرد جنگ” یا بلاک تصادم کو روکنا چاہئے۔
انہوں نے یہ بات اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون کے ساتھ ایلیسی پیلس میں بات چیت کے دوران کہی۔
چینی صدر نے چین ۔ فرانس سفارتی تعلقات کے قیام کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر فرانس کا تیسرا سرکاری دورہ کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔
صدر شی نے کہا کہ فریقین اس جذبے کے ساتھ پرعزم رہیں جس کی بنیاد پر سفارتی تعلقات قائم ہوئے یعنی آزادی، باہمی تفہیم، طویل مدتی وژن اور باہمی فائدے جسے نئے دور کی نئی خصوصیات سے مالا مال کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ فریقین ایک دوسرے کو سمجھنا جاری رکھیں، ایک رنگارنگ دنیا میں مشترکہ طور پر ہم آہنگی کے ساتھ بقائے باہمی کو فروغ دیں اور ایک طویل نقطہ نگاہ اختیار کرتے ہوئے مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا کے لئے ملکر کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں باہمی مفید تعاون کو آگے بڑھانا اور مشترکہ طور پر ڈی کپلنگ اور سپلائی چینز کو منقطع کرنے کی مخالفت کرنا چاہئے۔
چینی صدر شی نے اس بات پر زور دیا کہ بھرپور ثقافت کے حامل بڑے ممالک کی حیثیت سے چین اور فرانس عوامی اور ثقافتی تبادلے تیز کرنے کےساتھ ساتھ چین۔ فرانس ثقافت وسیاحت سال پرمختلف سرگرمیوں کا انعقاد جاری رکھیں اور ثقافتی آثار کے مشترکہ تحفظ اور بحالی اور عالمی ورثہ مقامات کو باہمی طور پر جوڑنے میں فعال طریقے سے تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔
انہوں نے مزید فرانسیسی دوستوں کو چین کے دورے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ قلیل مدتی دوروں کے لیے فرانس سمیت 12 ممالک کے ساتھ چین اپنی ویزا فری پالیسی میں 2025 کے اختتام تک توسیع دے گا۔
چینی صدر شی نے کہا کہ چین اگلے 3 سال میں 10 ہزار سے زیادہ فرانسیسی طلبا کی میزبانی کرنے اور چین میں یورپی نوجوانوں کے تبادلے دوگنا کرنے کا خواہاں ہے۔
ملاقات کے دوران فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ فرانس اور چین رواں سال اپنے سفارتی تعلقات کی 60 ویں سالگرہ منارہے ہیں اور دونوں ممالک نہ صرف جدید ٹیکنالوجیز بلکہ موسمیاتی تبدیلی اور سمندری حیاتیاتی اقسام جیسے عالمی مسائل کے حوالے سے دوستانہ تعلقات اور نتیجہ خیز تعاون سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ چینی صدر شی کے دورے میں فریقین نے تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط کئے ہیں جس سے ایک بار پھر فرانس- چین تعاون میں وسیع امکانات پیدا ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس وقت بہت سے اہم چیلنجز درپیش ہیں ۔ فرانس۔ چین گہرے اور بھرپورتعلقات ماضی پراستوار کرنے اور مستقبل کی سمت دیکھنے کے ایک اہم موڑ پر ہیں۔
میکرون نے کہا کہ فریقین باہمی احترام، طویل مدتی نقطہ نگاہ اور مضبوط تعاون سے عالمی چیلنجز سے نبردآزما ہونے اور بلاک تصادم کی کسی بھی منطق کی مخالفت کرنے میں اہم اور مثبت کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فرانس ، چین کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات اور کثیر الجہتی رابطوں اور تعاون کا خواہشمند اور فرانس۔ چین اسٹریٹجک شراکت داری میں مزید نتائج کے لئے کام کرنا چاہتا ہے۔
میکرون نے اعلیٰ ٹیکنالوجی اداروں سمیت مزید چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری اور تعاون کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ فرانس ، چین کو مزید زرعی مصنوعات برآمد کرنے کی امید رکھتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ چین کے لیے اپنی مارکیٹ میں کھلا پن بڑھائے گا اور چینی کمپنیوں کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔
اس موقع پر چینی صدر شی نے نشاندہی کی کہ آج کی دنیا پرسکون ہونے سے بہت دور ہے۔ چین اور فرانس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی حیثیت سے سلگتے مسائل کے پرامن حل کے لئے آواز اٹھانا ور دیرپا امن و مشترکہ سلامتی کیلئے میں کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چین پیرس اولمپک کھیلوں کے موقع پر فرانس کے ساتھ ملکر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ کھیلوں کے دوران دنیا بھر میں دشمنی کے خاتمے کی وکالت کی جاسکے۔
فریقین نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، مصنوعی ذہانت اور عالمی حکمرانی ، حیاتیاتی اقسام ، سمندروں اور زرعی تبادلوں و تعاون پر 4 مشترکہ بیانات جاری کیے۔ اس کے علاوہ ماحول دوست ترقی ، ہوابازی، زرعی خوراک ، تجارت اور عوامی تبادلوں جیسے شعبوں میں تقریباً 20 باہمی تعاون کی دستاویزات پر دستخط کئے گئے۔
مذاکرات کے بعد چینی اور فرانسیسی صدور نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
شام کو فرانسیسی صدرمیکرون اور ان کی اہلیہ برگیٹ میکرون نے ایلیسی پیلس میں چینی صدر شی اور ان کی اہلیہ پھنگ لی یوآن کے لئے ضیافت کا اہتمام کیا۔
تقریب میں کائی چھی ، وانگ یی اور دیگر افراد نے بھی شرکت کی۔