چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے یومیہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر اُن سے پوچھا گیا کہ چینی اور امریکی رہنماؤں کے درمیان کل ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت میں صدر بائیڈن نے رینائی چٹان، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور شی زانگ کے امور سے متعلق ذکر کیا۔ اس پر چین کا ردعمل کیا ہے؟
ترجمان نے کہا کہ فون کال کے دوران چین نے امریکہ پر زور دیا کہ چین کو نانشا جزائر اور اس سے ملحقہ پانیوں پر ناقابل تردید خودمختاری حاصل ہے۔ رینائی چٹان کے مسئلے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ فلپائن بار بار اپنے وعدے سے پیچھے ہٹا ہے اور رینائی چٹان پر مستقل غیر قانونی قبضہ حاصل کرنے کے لئے چین کے غیر آباد جزیروں اور چٹانوں پر مستقل چوکیاں تعمیر کرنے کی کوشش کی ہے۔ امریکہ جنوبی بحیرہ چین کے معاملے میں فریق نہیں ہے اور اسے چین اور فلپائن کے درمیان معاملے میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔ چین اپنی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے مضبوط ارادہ اور عزم رکھتا ہے۔
ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ہانگ کانگ، سنکیانگ اور شی زانگ کے تمام معاملات چین کے داخلی معاملات ہیں۔ انسانی حقوق کسی بھی ملک کا خصوصی دائرہ اختیار نہیں ہیں اور چین انسانی حقوق کے تحفظ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ ہر ملک کے عوام کو ہی اپنے ملک کے انسانی حقوق پر بات کرنے کا حق حاصل ہے۔ چین انسانی حقوق کے معاملات پر امریکہ کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر تبادلہ خیال کا خواہاں ہے لیکن انسانی حقوق کے بہانے چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔