Official Web

چین سے سفارتی تعلقات کی بحالی نورو کا آزادانہ و درست انتخاب ہے، چینی ترجمان

بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنا نورو کابینہ کا اجتماعی فیصلہ ہے اور ایک خودمختار ملک کے طور پر یہ نورو کا ایک درست انتخاب ہے۔
ترجمان ماؤ ننگ نے یہ بات یومیہ بریفنگ میں ان رپورٹس پر تبصرے میں کہی جن میں ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ نورو کا تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو اچانک توڑنا ملک کے ایک سابق صدر کی جانب سے پس پردہ بات چیت سے حاصل کردہ تھا اور مین لینڈ نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نارو کو تعلقات تبدیل کرنے پر آمادہ کیا جبکہ تائیوان اب بھی نارو کی معاشی مدد کا جائزہ لے رہا اور مشاورت کررہا ہے۔
ماؤ نے کہا کہ ایک چین اصول کو تسلیم کرنا، تائیوان کے ساتھ "سفارتی تعلقات” ختم کرنا اور چین سے سفارتی تعلقات بحال کرنا نورو کابینہ کا اجتماعی فیصلہ ہے اور ایک خودمختارملک کے طور پر نورو کی طرف سے آزادانہ طور پر ایک درست انتخاب ہے۔
ماؤ نے نشاندہی کی کہ نورو کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں چین سے سفارتی تعلقات بحال کرنے اور چین۔ نورو سفارتی تعلقات اور دونوں خودمختار ممالک میں دوستانہ تعاون میں پیشرفت میں نورو حکومت کے فیصلے کی حمایت، تائید اور توثیق کی گئی تھی جس سے ایک بار پھر ظاہر ہوتا ہے کہ ایک چین اصول وہ ہے جہاں عالمی رائے عامہ اور تاریخ کا رجحان ہے۔
ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ نام نہاد دعویٰ کے "ذرائع” بدنیتی پر مبنی قیاس آرائیوں کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ جو لوگ "ڈالر ڈپلومیسی” کو ایک ہتھیار کے طور پر دیکھتے ہیں انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسی بہت سی چیزیں ہیں جنہیں پیسے سے نہیں خریدا جاسکتا۔
ماؤ نے کہا کہ ایک چین اصول ایک بنیادی اصول ہے جس میں لین دین نہیں ہوسکتا ہے اور اس پر عالمی اتفاق رائے بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے۔ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی، پیشرفت اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون وسیع امکانات کی ضمانت ہے جس سے نورو میں ترقی کے بے مثال مواقع پیدا ہوں گے۔