اسلام آباد: نگران وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات شمشاد اخترنے کہاہے کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات 500 ارب روپے سالانہ تک پہنچ چکے ہیں جب کہ حکومتی اداروں کو آپریشنل اقدامات ترجیحی بنیادوں پر بہتر کرنا ہونگے۔
نگران وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات شمشاد اخترنے کہاہے کہ نجکاری کے لیے فیصلے ایک تیار شدہ لسٹ کے تحت ہوں گے، سرکاری کاروباری اداروں (ایس اوایز)کی نجکاری اورانہیں منافع بخش بنانے کیلیے دانش مندانہ پالیسی اقدامات کاسلسلہ جاری ہے، تمام شراکت داروں کی مشاورت سے پالیسی سازی کا عمل آگے بڑھارہے ہیں، ایس اوایز کے حوالہ سے مجوزہ پالیسی میں بورڈ کے ممبران کاآزادانہ تقررکیاجائیگا۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ ممبران کو اپنے عہدے کی میعاد کی سکیورٹی دی جائے گی، سی ای او کی تعیناتی بہت اہم ہے، اس پر نظرثانی کی جائے گی، حکومتی ملکیتی اداروں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی، ان اداروں کی تنظیم نو کی جا رہی ہے۔
میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سرکاری کاروباری اداروں کاملکی ترقی میں اہم اورتاریخی کرداررہاہے، ایسے شعبہ جات جہاں نجی شعبہ ہچکچاہٹ کاشکارتھا وہاں ایس اوایز نے خدمات فراہم کی ہے، اس وقت مالیاتی ایس اوایز کی تعداد18 ، انڈسٹرئیل اینڈ ایسٹیٹ ڈولپمنٹ اینڈ منیجمنٹ 4 ، بنیادی ڈھانچہ ، ٹرانسپورٹ اور آئی ٹی سی میں 12، مینوفیچرنگ، کان کنی وانجنئیرنگ 14، تیل وگیس 8، پاور20 اورٹریڈنگ ومارکیٹینگ کے شعبہ میں 4 ایس اوایز ہیں۔
مالی سال 2019 میں تمام ایس اوایز کے مجموعی محاصل کاحجم تقریبا 4 ٹریلین روپے جبکہ ان کے اثاثہ جات کی بک ویلیو19 ٹریلین روپے تھی۔یہ ایس اوایز 4 لاکھ 50 ہزار ملازمین کو روزگارفراہم کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ایس اوایز کی کارگردگی میں کمی آتی گئی ۔ سال 2019 میں کمرشل ایس ای ایز کا خسارہ 143 ارب روپے رہا ، 2020 میں حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات 500 ارب روپے سالانہ تک پہنچ گئے تھے۔ ایس اوایز کے حوالہ سے ماضی میں کئے گئے اچھے اقدامات کو جاری رکھاجائیگا۔