Official Web

بھاری قیمتوں کے باوجود پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت کا خسارہ 100 ارب تک رہنے کا خدشہ

لاہور:  حکومت کی جانب سے صارفین سے پیٹرول پر 60 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل پر فی لیٹر 50 روپے پیٹرول لیوی کی مد میں چارج کیا جا رہا ہے۔

یادرہے کہ آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کے تحت حکومت کو فی لیٹر پیٹرول پر 60 روپے جبکہ فی لیٹر ڈیزل پر 50 روپے لیوی کی مد میں چارج کرنا لازم ہے، جس کے باعث یکم ستمبر کو حکومت نے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی میں 5 روپے کا اضافہ کر کے اسے 60 روپے کر دیا تھا۔

وزارت خزانہ کے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال 2024-2023 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ 869 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، تاہم ماضی کی روش برقرار رکھتے ہوئے حکومت رواں مالی سال میں بھی پیٹرولیم لیوی کا ٹارگٹ پورا کرتے دیکھائی نہیں دے رہی ، رواں مالی سال 2024-2023 کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں 100 ارب 46 کروڑ روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

گزشتہ مالی سال 2023-2022 کے دوران ملک میں پیٹرول کی فروخت 16 فیصد کمی کے ساتھ 74 لاکھ میٹرک ٹن رہی، جو مالی سال 2022-2021 میں تقریباً 90 لاکھ میٹرک ٹن تھی۔ اسی طرح گزشتہ مالی سال 2023-2022 کے دوران ملک میں ڈیزل کی فروخت 24 فیصد کمی کے ساتھ تقریباً 64 لاکھ میٹرک ٹن رہی، جو مالی سال 2022-2021 میں تقریباً 89 لاکھ میٹرک ٹن تھی، رواں مالی سال 2024-2023 کے اختتام تک حکومت پیٹرول پر فی لیٹر 60 روپے پیٹرولیم لیوی چارج کرتے ہوئے 447 ارب 20 کروڑ روپے پیٹرولیم لیوی کی مد میں اکھٹا کر پائے گی، جبکہ ڈیزل پر فی لیٹر 50 روپے پیٹرولیم لیوی چارج کرتے ہوئے 321 ارب روپے ہی جمع ہو پائیں گے، جبکہ رواں مالی سال 2024-2023 کیلئے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کا ہدف 869 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

رواں مالی سال 2024-2023 کے دوران حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت سے 768 ارب 53 کروڑروپے یٹرولیم لیوی اکٹھا کر سکے گی، جبکہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت کا خسارہ 100 ارب 50 کروڑ روپے رہنے کا خدشہ ہے، وزارت خزانہ کے دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ کو گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں 757 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ۔

 

مالی سال 2023-2022 میں وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں 855 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، تاہم وزارت خزانہ 580 ارب روپے اکٹھے کر سکی، اسی طرح مالی سال 2022-2021 میں وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں 610 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا، البتہ وزارت خزانہ محض 127 ارب 53 کروڑ روپے ہی جمع کر سکی۔

یاد رہے کہ پاکستان میں مالی سال 2008-2007 سے لیکر ابتک سالانہ بنیادوں پر وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم لیوی چارج کیا جا رہاہے ، جس میں ہر گزرتے سال بجٹ خسارے کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافہ کیا جاتا ہے، مالی سال 2009-2008 میں وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم ٹیکس کا ہدف 14 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا، جسے نظرثانی کے بعد 129 ارب روپے مقررکر دیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ 16 مالی سالوں کے دوران وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کا کل ہدف 3 ہزار 610 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم وزارت خزانہ محض 2 ہزار 830 ارب روپے ہی اکٹھے کر سکی، اسی طرح گزشتہ 16 مالی سالوں میں سے 6 مالی سالوں میں وزارت خزانہ پیٹرولیم لیوی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، جبکہ 10 مالی سالوں میں وزارت خزانہ پیٹرولیم لیوی کا طے شدہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، تاہم فروری 2022ء سے پیٹرول پر وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی جنرل سیلز ٹیکس چارج نہیں کیا جا رہا۔واضح رہے کہ رواں مالی سال کے دوران ابتک وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 26 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

 

اسی طرح نگران حکومت نے فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 21 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ کیا ہے۔ اوگرا کے دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں 69 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمتوں میں 76 روپے فی لیٹر اضافہ کیا جا چکا ہے، جس میں سے موجودہ نگران حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 58 روپے جبکہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 56 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔