Official Web

امریکا کی چینی عہدیداران پر پابندیاں ، چینی وزارتِ خارجہ کا رد عمل

23 اگست کو چینی وزارت خارجہ کی  پریس کانفرنس میں  امریکا کی جانب سے تبتی بچوں کو چینی معاشرے کے مرکزی دھارے میں نام نہاد  طور پر  زبردستی  ضم کرنے  والے کچھ چینی عہد یداروں  پر ویزا پابندیاں عائد  کیے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے،  چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ  امریکا کا حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے تبت کے معاملات سے فائدہ اٹھا کر چینی عہدے داروں پر پابندی عائد کرنا غیر قانونی ہے اور یہ چین کے داخلی امور میں مداخلت ہے ، جس سے چین کے مفادات اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ چین  اس کی سخت مخالفت اور مذمت کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ  عالمی برادری نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تبت میں انسانی حقوق کی صورتحال اپنے بہترین مرحلے میں ہے ۔ تبت میں اقتصادی ترقی  ہورہی ہے ، معاشرے میں  استحکام ہے ، روایتی ثقافت محفوظ  ہے ،مختلف قومیتوں کی مذہبی آزادی کو یقنی بنایا گیاہے  اور عوام آزاد انہ طور پر اپنی قومی زبان استعمال کرتے ہیں۔

چینی ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ تبت  کے معاملات چین کے داخلی امور ہیں ، جس میں کسی بھی غیرملکی قوت کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔امریکا،  تبت کے معاملات کی آڑ میں چین کے داخلی  امور میں مداخلت کرنے اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ روکے اور   فوراً اپنے غلط فیصلے کو منسوح کرے  ورنہ چین اس کا  جواب دے گا۔

%d bloggers like this: