اسلام آباد: سائفر گمشدگی کیس میں عدالت نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین سائفر کیس کی اِن کیمرہ سماعت کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرپیش کیا گیا، اس دوران سابق وزیر خارجہ کی جانب سے وکیل بابر اعوان اور شعیب شاہین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی بھی عدالت پیش ہوئے۔
عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا پر شاہ محمود قریشی کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تحقیقاتی ایجنسی کے حوالے کردیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس میں پیش رفت نہیں ہوئی تو مزید جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو
عدالت کے باہر شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس مزید ریمانڈ لینے کا کوئی جواز نہیں ہے، میں مکمل تعاون کررہا ہوں یہ کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے، یہ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔
سابق وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ یہ قانون کی ناانصافی اور حق تلفی کررہے ہیں، یہ میرا حق سلب کررہے ہیں، اللہ کا انصاف میرے ساتھ ہے اور میں اپنی جگہ پر قائم ہوں۔
واضح رہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت درج سائفر گمشدگی کیس میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے ، سابق وزیرخارجہ نے جسمانی ریمانڈ کے تین آرڈرز چیلنج کی درخواست میں وفاق اور سیکرٹری داخلہ فریق بنایا ہے۔