
بھارت میں حکمران جماعت نے مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشتگردی کرتے ہوئے مسلمانوں کے سیکڑوں گھر اور دکانیں گرادیں۔
ہریانہ میں قرفہ وارانہ فسادات کے بعد گزشتہ 4 روز میں مسلمانوں کی 300 سے زائد گھر اور دکانیں گرادی گئیں اور متعدد دکانوں کو فسادات کے دوران نذر آتش بھی کیا گیا جس پر بھارت کے انصاف فراہم کرنے والے ادارے بھی خاموش تماشائی بنے رہے
سیکڑوں دکانیں اور گھر گرنے کے بعد ہائیکورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا خاص کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی عمارتوں کو نسلی صفائی کی مشق کے طور پر گرایا گیا ہے؟ عدالت نے حکام کو مزید عمارتیں گرانے سے بھی روک دیا۔
اس سے قبل ہریانہ فسادات کی کوریج کے دوران ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارندوں نے صحافی کو کام کرنے سے بھی روکا، دھمکیاں دیں اور مذہب بھی پوچھا گیا۔
اس کے علاوہ بجرنگ دل کے کارندوں نے کیمرامین کو زبردستی کیمرا بند کرکے جانے کے لیے ہرا ساں کیا گیا تھا جس پر صحافیوں کی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی۔