سوشل میڈیا ایپ ٹوئٹر (یا اب ایکس) کے مشہور نیلے پرندے پر مشتمل لوگو (logo) کو 24 جولائی کو تبدیل کر دیا گیا تھا اور اب کمپنی کے مالک ایلون مسک نے اس فیصلے کی وجہ بتائی ہے۔
ایک صارف کی ٹوئٹ (ویسے اب ٹوئٹ کا نام x’s کر دیا گیا ہے) کا جواب دیتے ہوئے ایلون مسک نے ٹوئٹر کے لوگو کو ایکس میں بدلنے کی وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ محض ایک کمپنی کا نام تبدیل کرنا نہیں جو نام بدل کر بھی ماضی کی طرح کام کرتی رہے، درحقیقت ٹوئٹر نام اس وقت سمجھ میں آتا تھا جب ایک میسج 140 حروف پر مشتمل ہوتا تھا، جیسے پرندے چہچہا (ٹوئٹنگ) رہے ہوں’۔
دنیا کے امیر ترین شخص کی جانب سے ٹوئٹر کا نام اور لوگو اسے ایکس ایپ بنانے کے لیے تبدیل کیا گیا اور ایکس ڈاٹ کام ویب ایڈریس بھی اب ٹوئٹر ویب سائٹ اوپن کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر کو ایکس کارپوریشن نے خرید کر اظہار رائے کی آزادی اور سپر ایپ ایکس کی جانب سفر کو یقینی بنایا، اب آپ اس میں لگ بھگ سب کچھ پوسٹ کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ کئی گھنٹے طویل ویڈیوز بھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے مہینوں میں ایکس ایپ کمیونیکیشن، ملٹی میڈیا اور صارف کی تمام مالیاتی ضروریات کو پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوگی، اس تناظر میں ٹوئٹر نام درست نہیں، تو ہم نے پرندے کو الوداع کہہ دیا ہے۔
ٹوئٹر کی چیف ایگزیکٹو لینڈا یاکارینو نے بھی اس حوالے سے وضاحت پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکس میں مالیاتی ٹیکنالوجی فیچرز جیسے پیمنٹس اور بینکنگ کو شامل کیا جائے گا، اسے سروسز، اشیا، مواقعوں اور آئیڈیاز کا ایک عالمی مارکیٹ پلیس بنایا جائے گا۔
ایلون مسک عرصے سے ٹوئٹر کو چین کی مشہور ایپ وی چیٹ جیسا بنانے کی خواہش ظاہر کرتے رہے ہیں جس میں میسجنگ کے ساتھ ساتھ آن لائن مالیاتی سروسز بھی صارفین کو دستیاب ہوتی ہیں۔
ٹوئٹر کو اس وقت ری برانڈ کیا گیا ہے جب حال ہی میں ایلون مسک نے تسلیم کیا تھا کہ کمپنی کی اشتہاری آمدنی میں 50 فیصد کمی آئی ہے اور بظاہر نام اور لوگو کی تبدیلی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لوگوں کی توجہ بڑھانے کے لیے کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ٹوئٹر کو خریدنے کے بعد ایلون مسک نے اس پلیٹ فارم میں متعدد تبدیلیاں کی ہیں جن میں ٹوئٹر بلیو سروس قابل ذکر ہے۔
دوسری جانب ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹوئٹر کے نام اور لوگو کی تبدیلی کے باعث کمپنی کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ ٹوئٹر کو دنیا بھر میں نام بنانے میں 15 سال سے زائد عرصہ لگا اور اب اس برانڈ سے محرومی نمایاں مالیاتی دھچکے کا باعث بنے گی۔
ایلون مسک نے اکتوبر 2022 میں ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالرز میں خریدا تھا، مگر اس کی مارکیٹ ویلیو میں گزشتہ چند ماہ کے دوران بہت زیادہ کمی آئی ہے۔
ماہرین نے ٹوئٹر کے نام کی تبدیلی کو ایک غلطی قرار دیا ہے جسے دنیا بھر میں لوگ انسٹاگرام اور فیس بک کے لوگو کی طرح پہچانتے ہیں۔
اس سے قبل دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی حالیہ برسوں میں اپنے نام تبدیل کیے۔
گوگل نے خود کو ایلفابیٹ میں تبدیل کیا مگر اپنے سرچ انجن کے نام کو برقرار رکھا جبکہ فیس بک کا نام میٹا رکھ دیا گیا، مگر سروس کے نام کو تبدیل نہیں کیا گیا۔