Official Web

چین میں وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان کے 2 روزہ اجلاس کا آغاز ہوگیا

بیجنگ: چین میں صدر شی جنپنگ قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے دو روزہ سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں جسے جاپان میں ہونے والے G7 اجلاس جیسی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین جنگ کے بعد سے عالمی پابندیوں کے باعث روس خود سے علیحدہ ہونے والے ایشیائی ممالک میں اثر و رسوخ کھو رہا ہے۔ اس خلا کو پُر کرنے کے لیے چین میدان میں آگیا ہے۔

چین کے شہر ژیان میں صدر شی جنپنگ نے قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان کا استقبال کیا جو دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے چینی صدر کی دعوت پر پہنچے تھے۔
وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان کا اپنی نوعیت کا یہ پہلا اجلاس ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے چین اپنے کھربوں ڈالرز کے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ پر پیش رفت کو تیز کرسکتا ہے اور عالمی منڈی تک اپنی اشیا کی رسائی کو ممکن بنا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ چین نے وسطی ایشیائی ممالک کے پہلے اجلاس کے لیے اپنے تاریخی شہر ژیان کا انتخاب اس لیے کیا ہے کہ یہی وہ شہر ہے جہاں سے ایک زمانے میں شاہراہ ریشم کا آغاز کیا گیا تھا۔

اجلاس سے قبل چین کی وزارت خارجہ کے یورپی وسطی ایشیائی امور کے محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل یو جون نے پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ اجلاس کے دوران ان ممالک میں تعاون کے طریقہ کار اور بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اجلاس میں فریق ممالک کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہونے کی بھی توقع ہے۔

چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز نے بدھ کے روز اعداد و شمار شائع کیے تھے جس کے مطابق 2023 کے ابتدائی چار ماہ میں وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ چین کی درآمدات اور برآمدات کا حجم 173.05 بلین یوآن (24.8 بلین ڈالر) تھا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 37.3 فیصد زیادہ ہے۔

خیال رہے کہ صدر شی جنپنگ نے مسلسل چوتھی بار صدر اور ملکی تاریخ کے دوسرے بڑے طاقتور ترین لیڈر بننے کے بعد سب سے پہلا دورہ روس کا کیا تھا جس میں کئی اہم معاہدے طے پائے تھے۔

اس سربراہی اجلاس کو چین اور روسی صدور کی اُس ملاقات کی کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔