Official Web

کوئی بھی ملک اپنے ہاں رائج جمہوری نظام کو کسی دوسرے ملک پر مسلط نہیں کر سکتا

بائیس سے تئیس مارچ تک”جمہوریت : بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار "کے موضوع پر دوسرے بین الاقوامی فورم کا  انعقاد   بیجنگ میں ہوا۔ایک سو سے زائد مما لک اور علاقوں کے تین سو سے زائد مہمانوں نے فورم میں آن لائن اور آف لائن شرکت کی۔

متعدد ممالک کی سابق سیاسی شخصیات ، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں اور دانشوروں نے "جمہوریت اور عالمی حکمرانی”،” جمہوریت اور تہذیب و تمدن کا تنوع” ،” جمہوریت اور جدت کاری کی راہ” سمیت  مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔شرکاء نے کہا کہ جمہوریت کی مختلف راہیں ہیں۔ ایسا  کوئی ماڈل نہیں جو ساری دنیا کے لیے  کارآمد  ہو ۔کوئی بھی ملک اپنی نام نہاد  جمہوریت کو  دیگر ممالک پر مسلط نہیں کرسکتا ۔ جاپان کے سابق وزیراعظم یوکیو ہاتویامہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک مختلف  اقدار میں اختلافات پیدا کرنے کی مسلسل کوشش کرتے  ہیں ۔وہ "استبدادیت  کے خلاف جمہوریت” اور ” آمریت کے خلاف آزادی” جیسے  بیانات کو فروغ دیتے ہیں۔اگر سفارتی امور میں جمہوریت اور انسانی حقوق سمیت اقدار پر حد سے باہر  بات کی جائے گی  تو مختلف اقدار کے حامل ممالک کے مابین اختلافات پیدا ہوں گے جو دنیا کی خوشحالی کے لیے نقصان دہ ثابت  ہو گا۔

تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم ابھیسیت ویجاجیو نے فورم میں کہا کہ بین الاقوامی تنظیموں کو تعمیراتی کردار ادا کرنا چاہیئے اور  کثیرالجہتی مذاکرات کی بنیاد پر جمہوریت کا معیار اور تصور طے کر نا چاہیے۔جمہوریت کے معیار کے تعین میں اسے ممالک کو تقسیم کرنے کی لکیر بنانے سے گریز کرنا چاہیے ۔

کمیونسٹ پارٹی آف زیمبیا کے سربراہ فریڈ میمبی نے کہا کہ جمہوریت کے مختلف ماڈلز ہیں۔ اگر دوسرے ممالک کے وقار اور اقتداراعلیٰ کا احترام   نہیں کیا جائے گا تو   آپ خود کو "جمہوریت کے لیے لڑنے والا  نہیں  کہہ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ چین ترقی کے عمل میں دوسرے ممالک کے احترام کی بھر پور کوشش کرتا ہے۔