Official Web

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مغربی ممالک کی جانب سےبدنام کیے جانے پر چینی نمائندے کا دو ٹوک جواب

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52 ویں اجلاس کے عام مباحثے کے دوران مغربی ممالک کی جانب سے بدنام کیے جانے کے عمل پر  چینی نمائندے نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے مغربی انسانی حقوق کی خامیوں اور منافقت کو بے نقاب کیا۔
چینی نمائندے کا کہنا تھا  کہ چین، عوام کو اولیت دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، "ملک انسانی حقوق کا احترام اور تحفظ کرتا ہے” کے آئینی اصول پر قائم ہے، 1.4 بلین سے زائد چینی عوام کی خوشگوار زندگی کو سب سے بڑے انسانی حق ماننے پر زور دیتا ہے اور چینی طرز کی جدیدیت  کا راستہ اختیار کرکے انسانی حقوق کی ترقی کو مسلسل فروغ دیتا ہے۔ انسانی حقوق کی ترقی کے سلسلے میں چین نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
چینی نمائندے کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے امریکہ اور بعض دیگر ممالک جھوٹ پر مبنی معلومات پھیلاتے ہیں، انسانی حقوق کونسل میں چین کی ساکھ پر حملہ کرتے ہیں اور اسے بدنام کرتے ہیں جبکہ  تقریبا 100 ممالک نے سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ سے متعلق امور پر چین کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔چین کو بدنام کرنے والے ممالک کو جو سب سے اہم کام کرنے چاہئیں ان میں نسل پرستی ،گن وائلنس اور منشیات کے جرائم جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنا ، اقلیتوں اور کمزور گروہوں کے حقوق کی خلاف ورزی کوبند کرنا، بین الاقوامی سطح پر طاقت کے استعمال اور بالادستی کے طرز عمل  کو ترک کرنا ، ترقی پذیر ممالک کے خلاف تمام غیر قانونی یک طرفہ جبری اقدامات ختم کرنا اور انسانی حقوق کے بہانے دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت  اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانا بند کرنا ہے۔

%d bloggers like this: