Official Web

جوہری معاہدے کی بحالی، ایرانی یورپی اور امریکی نمائندوں کی ویانا آمد

ایران اور امریکا کے اعلیٰ سطحی حکام کے درمیان نیوکلیئر ڈیل کی بحالی کے حوالے سے مذاکرات کا نیا دور رواں ہفتے ویانا میں شروع ہوگا، دونوں ممالک کے وفود ویانا روانہ ہو گئے۔

ویانا روانگی سے قبل ایرانی کے جانب سے مذاکراتی وفد کے سربراہ علی باقری کنی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اب بال واشنگٹن کے کورٹ میں ہے، انہیں پختگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے لکھا کہ ذمہ داری اسی پر ہے جس نے معاہدہ توڑا اور اپنی دیرینہ گندی روایات سے دوری اختیار نہ کی۔

اس حوالے سے ایرانی وزارت داخلہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ تہران اس معاہدے کے لیے تیار ہے جو اس کے حقوق کا تحفظ کرتا ہو۔

امریکا کے ایران سے متعلق خاص ایلچی روب میلی کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ وہ ویانا روانگی کی تیاری کر رہے ہیں لیکن انہیں کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ہماری کوئی زیادہ توقعات نہیں ہیں لیکن امریکا، یورپی یونین کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے، اور ہم کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیار ہیں، کچھ ہی وقت میں یہ بات بھی واضح ہو جائے گی کہ ایران بھی اس کے لیے تیار ہے کہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2015 کی ڈیل کے بحالی کے لیے مذاکرات یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف کے جانب سے حالیہ تجویز کردہ تحریر کے تحت ہونگے جس میں ایران کی جانب سے نیوکلیئر پروگرام روکنے کے بدلے ان کے خلاف پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ امریکی صدر اوبامہ کے دور میں 2015  میں امریکا اور ایران کے درمیان ہونے والی نیوکلیئر ڈیل کو دوسرے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ختم کر دیا تھا، لیکن جوبائیڈن کے آنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 2015 کی ڈیل بحال کرنے کے لیے یورپی یونین کی ثالثی میں مذاکرات کا آغاز ہوا اور گذشتہ 11 مہینوں سے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں، نیوکلیئر ڈیل سے متعلق میں نیا مذاکراتی دور رواں ہفتے ویانا میں ہونے جا رہا ہے۔

%d bloggers like this: