Official Web

قدرتی اجزا سے بنی دل کے امراض دور کرنے والی گولی تیار

کیمبرج: ماہرین نے مشہور غذائی اجزا پر مبنی کھانے ’میڈی ٹیرینیئن ڈائیٹ‘ کے طبی فوائد کو ایک گولی میں سمودیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے مکمل طور پر قدرتی اجزا سے بنایا گیا ہے (جن میں کوئی مصنوعی کیمیکل استعمال نہیں ہوا) اور یہ گولی دل کے امراض کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

دل کی شریانوں میں چربی زیادہ جمع ہونے کے باعث خون کی نالیاں بند ہوجاتی ہیں جو بعد ازاں دل کے امراض کا باعث بنتی ہیں اور ان امراض کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ البتہ ماہرین صحت ان کو کم کرنے کےلیے مختلف احتیاطی تدابیر تجویز کرتے ہیں جب کہ روزانہ کی بنیاد پر ورزش سے بھی ان امراض کو روکا جاسکتا ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ’ایٹرونن ہارٹ‘ کے نام سے ایک سپلیمنٹ  تیار کیا ہے جو دودھ اور’لائسوپین‘ (ٹماٹر میں موجود ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ) کو یکجا کرکے بنایا گیا ہے۔ ٹماٹر کی سرخ رنگت اسی لائسوپین کی وجہ سے ہوتی ہے لیکن دودھ کا اضافہ اسے جسم میں اچھی طرح جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ چونکہ لائسوپین امراضِ قلب، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو روکنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے اس لیے گولی کی تیاری میں اس کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس مکمل طور پر قدرتی دوا کو بہت جلد عام فروخت کےلیے پیش کردیا جائے گا۔

اس دوا کا پیٹنٹ یا حقِ ملکیت جاری کردیا گیا جو ایک طرح سے مکمل قدرتی اجزا سے بنائی گئی ہے اور اسے خریدنے کےلیے کسی ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ تجربہ گاہوں میں کیے گئے کئی ٹیسٹ ظاہر کرتے ہیں کہ اس کا باقاعدہ استعمال خون کی روانی کو 53 فیصد تک بہتر اور رواں بناتا ہے۔

اس سپلیمنٹ کو پیٹنٹ جاری کرنے والے کیمبرج کے قانون دان کا کہنا ہے کہ لوگوں کی قدرتی اجزا میں دلچسپی دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور کسی بھی بیماری کا علاج ڈھونڈنے میں مصروف لوگوں کو اگر اس مخصوص بیماری کا علاج قدرتی اجزا میں مل جائے تو مصنوعی ادویہ کے استعمال سے وہ زیادہ بہتر اور آسان ہے۔ اس ضمن میں متعدد تحقیقی مقالہ جات شائع ہوچکے ہیں اور اس سلسلے کا آخری ریسرچ پیپر اگلے سال منظرِ عام پر آئے گا۔

لیکٹولائسوپین پر کام کرنے والے ایک ماہر جوزف شیریان کے مطابق یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ یہ مادّہ دل کی شریانوں اور رگوں کو بہتر رکھنے میں لاجواب کردار ادا کرتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی اور مرغن غذائیں رگوں میں پلاک کی شکل میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہیں جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

%d bloggers like this: