Official Web

’’آئندہ ماہ سعودی گیمز کے عالمی ایونٹ میں خواتین بھی شرکت کریں گی‘‘

ریاض:  سعودی عرب میں آئندہ ماہ سعودی گیمز کا عالمی سپورٹس ایونٹ منعقد کیا جائے گا، اس ایونٹ میں 6 ہزار سے زائد ایتھلیٹس شرکت کریں گے، ان ایتھلیٹس میں مرد و خواتین شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 23 مارچ سے سعودی گیمز کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ 40 سے زائد کھیلوں کے مقابلے یکم مارچ تک جاری رہیں گے۔

سعودی گیمز میں تیراکی، تیر اندازی، ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن اور باسکٹ بال کے مقابلوں میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی حصہ لیں گی۔

کھیلوں کے امور کے سعودی وزیر شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی نے سعودی گیمز کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے لیے سعودی مملکت کی تاریخ میں کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ کا اعلان کرنا باعث فخر ہے۔ سعودی گیمز میں فاتح ایتھلیٹس کو سونے کے تمغے کے ساتھ ساتھ ایک ملین سعودی ریال (تقریباً 4 کروڑ پاکستانی روپے) کے انعام سے بھی نوازا جائے گا۔

Arab News

@arabnews

‘s sports minister Prince Abdul Aziz bin Turki Al-Faisal announced the launch of the Kingdom’s largest sporting event on Wednesday – the Saudi Games – open to both men and women starting in March

More here: https://arab.news/jcd4h 

View image on Twitter

Arab News

@arabnews

: The Saudi Games event launched by ‘s Sports Ministry on Wednesday expects more than 6,000 athletes to take part and offers SAR1 million for gold medal wins (@gsaksa)http://arab.news/jcd4h 

View image on TwitterView image on TwitterView image on Twitter
See Arab News’s other Tweets

سعودی حکام ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے سلسلے میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ حکام بڑے پیمانے پر کھیلوں اور تفریحی تقریبات منعقد کر رہے یں تاکہ ملکی ساکھ کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔

واضح رہےسعودی بادشاہ شاہ سلمان نے حال ہی میں کھیلوں کی صنعت کی اقتصادی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے علیحدہ وزارت کھیل قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

شہزادہ عبد العزیز کو وزارت کھیل کی نئی ذمہ داری اس لیے بھی سونپی گئی ہے کیونکہ سعودی عرب ملک میں فٹبال کی بڑی لیگز سے لے کر خواتین کی ریسلنگ تک کے اربوں ڈالر کے مقابلوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

سعودی عرب رواں ہفتے دنیا کے امیرترین گھوڑوں کی دوڑ کی میزبانی بھی کرے گا۔ اس کے علاوہ سعودی حکام نے رواں ہفتے خواتین کی فٹ بال لیگ کا بھی آغاز کیا ہے۔ 2018 سے پہلے سعودی خواتین کو فٹ بال سٹیڈیم میں بطور تماشائی داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔