Official Web

برطانوی سائنسدانوں کا کورونا وائرس کی ‘ویکسین’ کا چوہوں پر تجربہ

برطانوی سائنسدانوں نے کورونا وائرس  سے بچاؤ کی ویکسین کا تجربہ چوہوں پر کیا ہے جس کے نتائج آئندہ چند ہفتوں میں سامنے آنے کا امکان ہے۔

یہ تجربہ کرنے والے امپیریل کالج لندن کے محققین کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ایک محفوظ اور قابل اثر حل نکالنا ہے۔

فرانسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کا کسی جانور پر تجربہ کرنے کا آغاز انہوں نے سب سے پہلے کیا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے ویکسین چوہے کے جسم میں داخل کردی ہے اور امید ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں وہ یہ دیکھ سکیں گے کہ ان کا خون اور قوت مدافعت کا ردعمل کیسا ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں ایک ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں جب کہ عالمی ادارہ صحت نے اس کے دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے کے خدشات بھی ظاہر کیے ہیں۔

دنیا بھر کے سائنسدان کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں ۔

تاہم ویکسین کی ایجاد ایک محنت طلب کام ہے جس میں عام طور پر انسانوں اور جانوروں پر سالہا سال تجربات کے بعد کامیابی ملتی ہے جس کے بعد حکام اور متعلقہ اداروں کو اس بات کی تصدیق کرنی ہوتی ہے کہ یہ ویکسن محفوظ اور قابل اثر ہے۔

سارس وائرس پرکی گئی تحقیق سے ویکسین کو جلد بنانے کی امید

برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے سارس وائرس پر گذشتہ دو دہائیوں میں ہونے والی تحقیق ویکسین کو جلد بنانے میں مدد دے گی۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ ہم سب سے پہلے اس ویکسین کے انسانی جسم پر کلینیکل تجربے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے اور پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اگلے مرحلے میں عام شہریوں پر بھی اس کے تجربات کیے جاسکیں گے۔

امپیریل کالج لندن کا کہنا کہ ان تمام مراحل میں چند ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور شاید سال کے آخرتک ہم کورونا وائرس کی قابل اثر ویکسین تیار کرسکیں جو کہ تمام افراد کے لیے موزوں ہوگی۔

برطانیہ میں کورونا وائرس کے 8 کیسز رپورٹ

خیال رہے کہ برطانیہ میں اب تک کورونا وائرس کے 8 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور برائٹن شہر میں ایک اسپتال کی دو شاخوں کوبھی بندکیاجاچکا ہے کیونکہ وہاں کام کرنے والے 2 افراد میں بھی کورونا کی تشخیص ہوئی تھی۔

برطانیہ نےگذشتہ دنوں چینی شہر ووہان سے اپنے تمام شہریوں کو نکال لیا تھا جنہیں برطانیہ میں  محکمہ صحت کی خصوصی ٹیم نے ایک ہوٹل  میں منتقل کردیا ہے جہاں ان سب کو 14 دن تک قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔

%d bloggers like this: