Official Web

برقی لہروں کے ذریعے بھولپن کی بیماری کا علاج ممکن

بوسٹن:  ایک تحقیق کے مطابق بھول پن کی مرض کے شکار بزرگوں کے دماغ میں انتہائی کم درجے کی بجلی دوڑائی جائے تو اس عمل سے ان کا حافظہ نہ صرف بہتر ہو سکتا ہے بلکہ بعض اوقات دور نوجوانی جیسی طاقتور یادداشت لوٹانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈیمنشیا اور الزائیمر کے مریضوں کے علاج کیلئے تجربات کئے گئے جن میں 60 سے 76 برس کے عمر کے افراد کو بھی چنا گیا۔ ماہرین پر امید ہیں کہ بھول پن کے مریض بجلی کے کوندوں کے طریقہ کار سے اپنی یادداشت بڑھا سکیں گے۔

تحقیق کار پروفیسر رابرٹ کا کہنا تھا کہ اس علاج سے لوگوں کا ’عملی حافظہ‘ درست کیا جا سکتا ہے جو دماغ میں حساب کتاب لگانا یا کسی ٹوٹی ہوئی شے کو جوڑنا وغیرہ سے متعلق ہے، بل کی ادائیگی، وقت پر دوا کھانے، گھریلو اور دفتری امور سمیت منصوبہ بندی میں بھی یہ عنصر ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انسان کا شعور بھی دماغ میں عین اسی مقام پر ہوتا ہے جہاں عملی معلومات موجود ہوتی ہیں تاہم عملی یادداشت کو بجلی کے کوندوں سے بہتر بنانے کا یہ پہلا تجربہ نہیں، جان ہاپکنز یونیورسٹی میں نیورولوجی کے پروفیسر بیری گورڈن نے اس ٹیکنالوجی کو نہایت عمدہ قرار دیا ہے لیکن انہوں نے اس پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔

ماہرین نے مزید تجربات کے لیے انسانی کھوپڑی پر ایک بہت تنگ ٹوپی پہنائی جس پر دماغی لہروں کو نوٹ کرنے والے برقیرے (الیکٹروڈ) لگے تھے۔ جب کھوپڑی میں کرنٹ دیا گیا تو رضاکاروں کے کھجلی اور کھنچاؤ کی شکایت کی۔ یہ عمل 30 سیکنڈ تک جاری رہا اور اس کے فوائد دیکھے گئے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ دماغ میں ہلکی بجلی دوڑانے سے پری فرنٹل کارٹیکس اور ٹیمپرل کارٹیکس کے درمیان رابطے کو بہتر بنایا جاسکتا ہے جس کا عملی مظاہرہ سامنے آیا ہے۔ جس کا مقصد عمر رسیدہ افراد کی یادداشت کو بہتر بنانا ہے۔

%d bloggers like this: